ارشد محمود ارشد ۔۔۔ زر پرستوں کے طرف دار نہیں بن سکتے

زر پرستوں کے طرف دار نہیں بن سکتے
لاکھ چاہیں بھی تو ہم یار ، نہیں بن سکتے

جائیے جا کے نگینوں کو پرکھنا سیکھیں
آپ یوسف کے خریدار نہیں بن سکتے

منزلیں دور سہی راستے پُرپیچ تو کیا
مسئلے راہ کی دیوار نہیں بن سکتے

یار سوچو کہ محبت میں کمایا کیا ہے
ہم جو دو سے بھی اگر چار نہیں بن سکتے

دستِ آذر کی مہارت کا اثر بولتا ہے
ورنہ کہسار سے شہکار نہیں بن سکتے

میری بیٹی میں تجھے علم کی دولت دوں گا
بھائی ورثے میں تو حق دار نہیں بن سکتے

یہ تو پھولوں سے محبت کا صلہ ہے ارشد
میرے اشعار کبھی خار نہیں بن سکتے

Related posts

Leave a Comment